How many times was Jesus anointed by a woman?

 


How many times was Jesus anointed by a woman?

Answered by  ·  · In English


یِسُوع کو کتنی دفعہ عورت کے ذریعہ مسح کیا گیا؟

چار وَضاحَتیں ہیں کہ جب یِسُوع زمین پر تھے تو اُن کو ایک عورت کے ذریعہ مسح کیا گیا تھا۔ اور یہ تین الگ الگ معاملات کی وَضاحَت ہیں۔


1.     لُوقا 36:7-38 اور 44-50میں ایک عورت نے اپنے آنسوؤں سےیسوع کے پاؤں بھگوئے اور اپنے سر کے بالوں سے اُن کو پونچھا اور الاباسٹر صُراحی alabasterکے عِطر سے  مسح کیا۔ اُسے ایک "شہر کی عورت جو ایک گنہگار تھی" کے طور پر بیان کیا جاتا ہے  ۔ اس شہر کا نام نہیں لیا گیا ہے مگر شاید وہ شہرگلیل تھا کیونکہ اس حوالے کے آس پاس واقعات گلیل میں پیش آئے تھے۔یہ غالباً  یسوع کےاپنے 12 شاگردوں کے انتخاب کے فوراً بعد ہواہوگا۔


2.      یُوحنّا 1:12-11 میں، بَیت عَنِیاہ میں لعزراور مرؔتھا کی بہن مریم نےیسوع  کے پاؤں کو خالص نارد nardکے عِطر سے  مسح کیا۔ یہُوداؔہ اِسکریُوتی نے اِس کے ضائع ہونے کی شکایت کی۔ یہ مسح عید فَسح سے چھ روز پہلے (یوحنا 12: 1) ہوا تھا جب یسوع کو مصلوب کیا گیا تھا۔


3.     متّی 26: 6-13 اور مرقس 14: 3-9 میں ، ایک گُم نام عورت نے بَیت عَنِیاؔہ شہر میں شمعون کوڑھی کے گھر میں یسوع کو مسح کیا۔ اُس نے  الاباسٹر صُراحی کے بہت مہنگے عِطر سے یسوع  کے سر پر مسح کیا۔اس معاملے میں ایسا لگتا ہے کہ یسوع کے تمام شاگردوں نے اس ضائع ہونے کے بارے میں شکایت کی اور یسوع کو اُس کے عمل کا دفاع کرنے کا اشارہ کیا یہ بیان کرتے ہوئے کہ تدفین کے لئے اس کو مسح کرنے کے لئے ایک خوبصورت کام کیا گیا تھا۔ یہ مسح عید فَسح سے دو روز پہلے (متّی 2:26 اور مرقس1:14) ہوا تھا جب یسوع کو مصلوب کیا گیا تھا۔

 

ترتیب ، وقت اور یسوع کے جسم کا وہ حصہ جو مسح کیا گیا تھا اس میں اختلافات یقین سے دلائل دیتے ہیں کہ ان چاروں وَضاحَتوں میں ایک ہی واقعہ کا ریکارڈ نہیں ہے۔ جبکہ متّی اور مرقس کے ریکارڈ کی قربت ایک ہی واقعہ کے دو مصنفین کی تفصیل کی عکاسی کرتے ہیں۔

 

مسح کرنے کی ایک اور کوشش کی گئی ہے۔ یسوع کے مصلوب ہونے کے بعد اتوار کے روز ، کئی طرح کی عورتیں اس کے مردہ جسم کو مسالوں اور عِطروں سے مسح کرنے آئیں (متی 28: 1-6 ، مرقس 16: 1-6 اور لُوقا 23: 55آیت سے 24: 7آیت تک)  لیکن وہ ایسا نہیں کرسکیں کیونکہ وہ مُردوں میں سے جی اٹھا تھا!

 


Post a Comment

0 Comments